EN हिंदी
مناظر حسیں ہیں جو راہوں میں میری | شیح شیری
manazir hasin hain jo rahon mein meri

غزل

مناظر حسیں ہیں جو راہوں میں میری

شفیق خلش

;

مناظر حسیں ہیں جو راہوں میں میری
تمہیں ڈھونڈتے ہیں وہ بانہوں میں میری

انہیں کیا خبر مجھ میں رچ سے گئے ہو
بچھڑ کر بھی مجھ سے ہو آہوں میں میری

عجب بے خودی آپ ہی آپ چھائے
ترا نام آئے جو آہوں میں میری

ہر اک سو ہے رونق خیالوں سے تیرے
ابھی بھی مہک تیری بانہوں میں میری

مرے ساتھ بھی ہو مرے ہم قدم بھی
نہیں صرف ہو تم نگاہوں میں میری