من بیراگی تن انوراگی قدم قدم دشواری ہے
جیون جینا سہل نہ جانو بہت بڑی فن کاری ہے
اوروں جیسے ہو کر بھی ہم با عزت ہیں بستی میں
کچھ لوگوں کا سیدھا پن ہے کچھ اپنی عیاری ہے
جب جب موسم جھوما ہم نے کپڑے پھاڑے شور کیا
ہر موسم شائستہ رہنا کوری دنیا داری ہے
عیب نہیں ہے اس میں کوئی لال پری نہ پھول کلی
یہ مت پوچھو وہ اچھا ہے یا اچھی ناداری ہے
جو چہرہ دیکھا وہ توڑا نگر نگر ویران کیے
پہلے اوروں سے نا خوش تھے اب خود سے بے زاری ہے
غزل
من بیراگی تن انوراگی قدم قدم دشواری ہے
ندا فاضلی