EN हिंदी
مکیں اور بھی ہیں مکاں اور بھی ہیں | شیح شیری
makin aur bhi hain makan aur bhi hain

غزل

مکیں اور بھی ہیں مکاں اور بھی ہیں

رضا جونپوری

;

مکیں اور بھی ہیں مکاں اور بھی ہیں
یہی دو جہاں کیا جہاں اور بھی ہیں

مقامات دیر و حرم سے گزر کر
تری عظمتوں کے نشاں اور بھی ہیں

کئے جائیے سعیٔ تسخیر فطرت
ابھی راز ہائے نہاں اور بھی ہیں

ذرا ختم ہو کر طوق و سلاسل
زباں پر لئے داستاں اور بھی ہیں

مٹا دو مرا نقش ہستی نہیں غم
مری زندگی کے نشاں اور بھی ہیں

سمیٹ اپنا دامن نہ آغوش منزل
کہ رہرو پس کارواں اور بھی ہیں

نہیں صرف زاہد ہی جلووں کا محرم
ترے حسن کے راز داں اور بھی ہیں