مکاں سے ہوگا کبھی لا مکان سے ہوگا
مرا یہ معرکہ دونوں جہان سے ہوگا
تو چھو سکے گا بلندی کی کن منازل کو
یہ فیصلہ تری پہلی اڑان سے ہوگا
اٹھے ہیں اس کی طرف کس لیے یہ ہاتھ مرے
کوئی تو ربط مرا آسمان سے ہوگا
یہ جنگ جیت ہے کس کی یہ ہار کس کی ہے
یہ فیصلہ مری ٹوٹی کمان سے ہوگا
بنا پڑے گی جدائی کی جس کو کہنے سے
ادا وہ لفظ بھی میری زبان سے ہوگا
غزل
مکاں سے ہوگا کبھی لا مکان سے ہوگا
تیمور حسن