مکاں میں قید صدا کی دہشت
مکاں سے باہر خلا کی دہشت
ہوا ہے خوف خدا سے خالی
ہے اس نگر میں بلا کی دہشت
گھرا ہوا ہوں میں ہر طرف سے
ہے آئنے میں ہوا کی دہشت
زمیں پہ ہر سمت حد آخر
فلک پہ لا انتہا کی دہشت
شجر کے سائے میں موت دیکھو
ثمر میں اس کے فنا کی دہشت
غزل
مکاں میں قید صدا کی دہشت
منیر نیازی