EN हिंदी
میں اس کے خواب میں کب جا کے دیکھ پایا ہوں | شیح شیری
main uske KHwab mein kab ja ke dekh paya hun

غزل

میں اس کے خواب میں کب جا کے دیکھ پایا ہوں

فضل تابش

;

میں اس کے خواب میں کب جا کے دیکھ پایا ہوں
ہے اور کوئی وہاں پر کہ میں ہی تنہا ہوں

تمہیں خبر ہے گھروندوں سے کھیلتے بچو
میں تم میں اپنا گیا وقت دیکھ لیتا ہوں

تم اس کنارے کھڑے ہو بلا رہے ہو مجھے
یقیں کرو کہ میں اس اور سے ہی آیا ہوں

وہ اپنے گاؤں سے کل ہی تو شہر آیا ہے
وہ بات بات پہ ہنستا ہے میں لرزتا ہوں

وہ کہہ رہے ہیں روایت کا احترام کرو
میں اپنی نعش کی بدبو سے بھاگا پھرتا ہوں

روایتاً میں اسے چاند کہہ تو دوں تابشؔ
کہیں وہ یہ نہ سمجھ لے کہ میں بناتا ہوں