میں نے طوفان سے پہلے کا اشارہ دیکھا
ان کی انگڑائی کا جب شوخ نظارہ دیکھا
اپنی قسمت کو کیا میں نے حوالے اس کے
اس نے جاتے ہوئے مڑ کر جو دوبارہ دیکھا
میں نے ہر پھول میں پائی ہے تمہاری خوشبو
یعنی ہر چہرے میں بس چہرہ تمہارا دیکھا
ہم تو بس آج تلک تیرے ہی شیدائی ہیں
تم نے سب دیکھا مگر دل نہ ہمارا دیکھا
لوٹ آتے تھے اسی غم کی طرف ہم پھر سے
جب بھی چاہت کا تری ہم نے کنارہ دیکھا
میرے چہرے کی عبادت پہ نہ جانا عامرؔ
میں نے فاقوں پہ بھی ہے کر کے گزارہ دیکھا
غزل
میں نے طوفان سے پہلے کا اشارہ دیکھا
عامر ریاض