EN हिंदी
میں نے راحت کا ٹھکانہ اب تلک پایا نہیں | شیح شیری
maine rahat ka Thikana ab talak paya nahin

غزل

میں نے راحت کا ٹھکانہ اب تلک پایا نہیں

سید محمود عالم رہبر

;

میں نے راحت کا ٹھکانہ اب تلک پایا نہیں
دھوپ کی بارش ہے لیکن دور تک سایہ نہیں

پی لیا جام شہادت سارے اہل بیت نے
پر یزیدی لشکروں کو رحم تک آیا نہیں

فقر بھی دیکھیں ذرا خاتون جنت کا جناب
اپنے کاموں کے لیے رکھا کوئی دایہ نہیں

وہ بھٹکتے ہیں جہالت کے اندھیروں میں یہاں
پاس جن کے علم کا تھوڑا بھی سرمایہ نہیں

اپنے رب سے ہو محبت یہ بھی کہتی ہے حدیث
آپ نے اس بات پر تو غور فرمایا نہیں

اپنے سب اعمال کا محشر میں دنیا ہے جواب
ہم نے رہبر آج تک اس بات کو سوچا نہیں