میں نے راحت کا ٹھکانہ اب تلک پایا نہیں
دھوپ کی بارش ہے لیکن دور تک سایہ نہیں
پی لیا جام شہادت سارے اہل بیت نے
پر یزیدی لشکروں کو رحم تک آیا نہیں
فقر بھی دیکھیں ذرا خاتون جنت کا جناب
اپنے کاموں کے لیے رکھا کوئی دایہ نہیں
وہ بھٹکتے ہیں جہالت کے اندھیروں میں یہاں
پاس جن کے علم کا تھوڑا بھی سرمایہ نہیں
اپنے رب سے ہو محبت یہ بھی کہتی ہے حدیث
آپ نے اس بات پر تو غور فرمایا نہیں
اپنے سب اعمال کا محشر میں دنیا ہے جواب
ہم نے رہبر آج تک اس بات کو سوچا نہیں
غزل
میں نے راحت کا ٹھکانہ اب تلک پایا نہیں
سید محمود عالم رہبر