میں نے ارادہ جب بھی کیا ہے اڑان کا
اس کو خیال آیا ہے تیر و کمان کا
آئے خیال اپنی زمیں کا بھی کچھ انہیں
رکھتے ہیں درد دل میں جو سارے جہان کا
پھر شہر دوستاں کی طرف گامزن ہوں میں
گو جانتا ہوں شہر میں خطرہ ہے جان کا
ہم کو زمیں سے خوب تر آیا نہ کچھ نظر
چکر لگا کے دیکھ چکے آسمان کا
از خود ہی خواہشیں مری محدود ہو گئیں
آیا خیال جب مجھے اپنے مکان کا

غزل
میں نے ارادہ جب بھی کیا ہے اڑان کا
حبیب کیفی