EN हिंदी
میں نے ارادہ جب بھی کیا ہے اڑان کا | شیح شیری
maine irada jab bhi kiya hai uDan ka

غزل

میں نے ارادہ جب بھی کیا ہے اڑان کا

حبیب کیفی

;

میں نے ارادہ جب بھی کیا ہے اڑان کا
اس کو خیال آیا ہے تیر و کمان کا

آئے خیال اپنی زمیں کا بھی کچھ انہیں
رکھتے ہیں درد دل میں جو سارے جہان کا

پھر شہر دوستاں کی طرف گامزن ہوں میں
گو جانتا ہوں شہر میں خطرہ ہے جان کا

ہم کو زمیں سے خوب تر آیا نہ کچھ نظر
چکر لگا کے دیکھ چکے آسمان کا

از خود ہی خواہشیں مری محدود ہو گئیں
آیا خیال جب مجھے اپنے مکان کا