EN हिंदी
میں نے بخش دی تری کیوں خطا تجھے علم ہے | شیح شیری
maine baKHsh di teri kyun KHata tujhe ilm hai

غزل

میں نے بخش دی تری کیوں خطا تجھے علم ہے

تیمور حسن

;

میں نے بخش دی تری کیوں خطا تجھے علم ہے
تجھے دی ہے کتنی کڑی سزا تجھے علم ہے

میں سمجھتا تھا تو ہے اپنے حسن سے بے خبر
تری اک ادا نے بتا دیا تجھے علم ہے

مجھے زندگی کے قریب لے گئی جستجو
مری جستجو بھلا کون تھا تجھے علم ہے

میں نے دل کی بات کبھی نہ کی ترے سامنے
مجھے عمر بھر یہ گماں رہا تجھے علم ہے

وہ مری گلی جو مرے لیے ہوئی اجنبی
کبھی واں تھے سب مرے آشنا تجھے علم ہے

مرا حال دیکھ کے پوچھنے لگا کیا ہوا
میں نے ہنس کے صرف یہی کہا تجھے علم ہے

کوئی بات ہے کہ کنارہ کش ہوں جہان سے
کبھی محفلوں کی میں جان تھا تجھے علم ہے