EN हिंदी
میں نے اپنا حق مانگا تھا وہ ناحق ہی روٹھ گیا | شیح شیری
maine apna haq manga tha wo nahaq hi ruTh gaya

غزل

میں نے اپنا حق مانگا تھا وہ ناحق ہی روٹھ گیا

دپتی مشرا

;

میں نے اپنا حق مانگا تھا وہ ناحق ہی روٹھ گیا
بس اتنی سی بات ہوئی تھی ساتھ ہمارا چھوٹ گیا

وہ میرا ہے آخر اک دن مجھ کو مل ہی جائے گا
میرے من کا ایک بھرم تھا کب تک رہتا ٹوٹ گیا

دنیا بھر کی شان و شوکت جیوں کی تیوں ہی دھری رہی
میرے بیراگی من میں جب سچ آیا تو جھوٹ گیا

کیا جانے یہ آنکھ کھلی یا پھر سے کوئی بھرم ہوا
اب کے ایسے اچٹا دل کچھ چھوڑا اور کچھ چھوٹ گیا

لڑتے لڑتے آخر اک دن پنچھی کی ہی جیت ہوئی
پران پکھیرو نے تن چھوڑا خالی پنجرہ چھوٹ گیا