EN हिंदी
میں مطمئن نہ تھا کردار سے کہانی میں | شیح شیری
main mutmain na tha kirdar se kahani mein

غزل

میں مطمئن نہ تھا کردار سے کہانی میں

قاسم یعقوب

;

میں مطمئن نہ تھا کردار سے کہانی میں
سو اپنی عمر گزرنے دی رائیگانی میں

بلاد حال سجایا ہے کوئے رفتہ میں
میں اپنے پیش رؤں کی ہوں ترجمانی میں

یہ کیا کہ بیٹھا ہے دریا کنار دریا پر
میں آج بہتا ہوا جا رہا ہوں پانی میں

ہاں آخرش ابد اشتراک خاک ملا
گو ہم رہے سفر آسمان فانی میں

یہ شعر زر سخن بے اثر کی مرقد ہے
سو کیسے سوز اجاگر ہو نغمہ خوانی میں