EN हिंदी
میں کم سنی کے سبھی کھلونوں میں یوں بکھرتا جواں ہوا تھا | شیح شیری
main kam-sini ke sabhi khilaunon mein yun bikharta jawan hua tha

غزل

میں کم سنی کے سبھی کھلونوں میں یوں بکھرتا جواں ہوا تھا

ممتاز گورمانی

;

میں کم سنی کے سبھی کھلونوں میں یوں بکھرتا جواں ہوا تھا
دلا میں تیرے حسیں خیالوں سے ڈرتا ڈرتا جواں ہوا تھا

مجھے ستاروں کی گردشوں سے ڈرائے گا کیا نصیب میرا
کہ میں بگولوں کے ساتھ صحرا میں رقص کرتا جواں ہوا تھا

بڑا تعجب ہے تیری آنکھوں کی اک تجلی سے جل گیا ہوں
وگرنہ شعلوں کی آنکھ پر میں گرا گزرتا جواں ہوا تھا

اسی کہانی نے رنگ دی ہے مری جوانی کی ہر نشانی
میں جس کہانی میں زندگانی کے رنگ بھرتا جواں ہوا تھا

جو آج سینے کے ایک کونے میں خامشی سے پڑا ہوا ہے
یہ دل ثریا کے پار دنیا میں پاؤں دھرتا جواں ہوا تھا

نہیں اچنبھے کی بات کوئی جو تجھ پہ ممتازؔ مر مٹا ہے
یہ شخص پہلے بھی تیری پائل پہ مرتا مرتا جواں ہوا تھا