EN हिंदी
میں اک پہاڑی تلے دبا ہوں کسے خبر ہے | شیح شیری
main ek pahaDi tale daba hun kise KHabar hai

غزل

میں اک پہاڑی تلے دبا ہوں کسے خبر ہے

رفیق سندیلوی

;

میں اک پہاڑی تلے دبا ہوں کسے خبر ہے
بڑی اذیت میں مبتلا ہوں کسے خبر ہے

کسے خبر ہے کہ میرا ہر عکس گم ہوا ہے
میں ایک خم دار آئینہ ہوں کسے خبر ہے

کسی کو کیا علم ہے کہ میں کس مدار میں ہوں
میں ایک بے انت فاصلہ ہوں کسے خبر ہے

عجب شب و روز کا تصادم ہوا ہے مجھ میں
میں اک ستارہ ہوں یا ہوا ہوں کسے خبر ہے

عجیب بے رنگ دھند مجھ میں ہے ایستادہ
میں وسط شب میں کہیں کھڑا ہوں کسے خبر ہے