میں ہوں اور میرا کمرہ ہے
رات کا گہرا سناٹا ہے
لب پر ہیں انصاف کی باتیں
دل میں عداوت کا جذبہ ہے
کچھ تو بتا کیا بات ہے آخر
کیوں اتنا خاموش کھڑا ہے
دل میں خلش رہتی ہے اکثر
تیرا میرا کیا رشتہ ہے
کس کو سنائیں کون سنے گا
درد بھرا اپنا قصہ ہے
آنکھ کھلی تو ہم نے جانا
پیار محبت اک سپنا ہے
دیکھ لیا سنسار کو عارفؔ
تو ہی جگ میں سب سے برا ہے
غزل
میں ہوں اور میرا کمرہ ہے
عارف حسن خان