EN हिंदी
میں ہوں اور میرا کمرہ ہے | شیح شیری
main hun aur mera kamra hai

غزل

میں ہوں اور میرا کمرہ ہے

عارف حسن خان

;

میں ہوں اور میرا کمرہ ہے
رات کا گہرا سناٹا ہے

لب پر ہیں انصاف کی باتیں
دل میں عداوت کا جذبہ ہے

کچھ تو بتا کیا بات ہے آخر
کیوں اتنا خاموش کھڑا ہے

دل میں خلش رہتی ہے اکثر
تیرا میرا کیا رشتہ ہے

کس کو سنائیں کون سنے گا
درد بھرا اپنا قصہ ہے

آنکھ کھلی تو ہم نے جانا
پیار محبت اک سپنا ہے

دیکھ لیا سنسار کو عارفؔ
تو ہی جگ میں سب سے برا ہے