EN हिंदी
میں ہی دستک دینے والا میں ہی دستک سننے والا | شیح شیری
main hi dastak dene wala main hi dastak sunne wala

غزل

میں ہی دستک دینے والا میں ہی دستک سننے والا

ظفر امام

;

میں ہی دستک دینے والا میں ہی دستک سننے والا
اپنے گھر کی بربادی پر میں ہی سر کو دھننے والا

جیون کا سنگیت اچانک انتم سر کو چھو لیتا ہے
ہنستا ہی رہتا ہے پھر بھی میرے اندر مرنے والا

رشتے بوسیدہ دیواروں کے جیسے ڈھہ جائیں پل میں
لیکن میں بھی دیواروں کے ملبے سے سر چننے والا

لفظوں کے پانو کو چھو کر آشیروادی لہجے میں
میری غزلوں میں بھی اک جذبہ ہے دل کو چھونے والا

تھوڑی سی مہلت ملتی تو پاپوں سے میں ہی بھر لیتا
جیون کا اک صفا بھی تھا کیسے سادہ رہنے والا

میں اپنے دکھ کے ساگر میں کوئی پتھر پھینکوں کیسے
برسوں تک نا ممکن ہے وہ لوٹے لہریں گننے والا