EN हिंदी
میں غزل کا حرف امکاں مثنوی کا خواب ہوں | شیح شیری
main ghazal ka harf-e-imkan masnawi ka KHwab hun

غزل

میں غزل کا حرف امکاں مثنوی کا خواب ہوں

حسن نعیم

;

میں غزل کا حرف امکاں مثنوی کا خواب ہوں
اپنی سب روداد لکھنے کے لئے بیتاب ہوں

میں ببولوں کی طرح پھولا پھلا ہوں دشت میں
ابر آئے یا نہ آئے میں سدا شاداب ہوں

موج صہبا ہوں اگر ہے ظرف یاراں آئنہ
کچھ غبار آئے نظر تو سر بسر گرداب ہوں

میں ہوں اک ویراں ستارہ گر ہے کوئی نا شناس
کوئی ہے روشن نظر تو چشمۂ مہتاب ہوں

کیا سمجھ کر مجھ سے الجھے ہیں حسنؔ لیل و نہار
آپ اپنا روز و شب ہوں آپ عالم تاب ہوں