میں دل کو چیر کے رکھ دوں یہ ایک صورت ہے
بیاں تو ہو نہیں سکتی جو اپنی حالت ہے
مرے سفینے کو دھارے پہ ڈال دے کوئی
میں ڈوب جاؤں کہ تر جاؤں میری قسمت ہے
رگوں میں دوڑتی ہیں بجلیاں لہو کے عوض
شباب کہتے ہیں جس چیز کو قیامت ہے
لطافتیں سمٹ آتی ہیں خلد کی دل میں
تصورات میں اللہ کتنی قدرت ہے
غزل
میں دل کو چیر کے رکھ دوں یہ ایک صورت ہے
اختر انصاری