EN हिंदी
میں دل کو چیر کے رکھ دوں یہ ایک صورت ہے | شیح شیری
main dil ko chir ke rakh dun ye ek surat hai

غزل

میں دل کو چیر کے رکھ دوں یہ ایک صورت ہے

اختر انصاری

;

میں دل کو چیر کے رکھ دوں یہ ایک صورت ہے
بیاں تو ہو نہیں سکتی جو اپنی حالت ہے

مرے سفینے کو دھارے پہ ڈال دے کوئی
میں ڈوب جاؤں کہ تر جاؤں میری قسمت ہے

رگوں میں دوڑتی ہیں بجلیاں لہو کے عوض
شباب کہتے ہیں جس چیز کو قیامت ہے

لطافتیں سمٹ آتی ہیں خلد کی دل میں
تصورات میں اللہ کتنی قدرت ہے