میں دیواروں سے باتیں کر رہا تھا
مرے پہلو میں جلتا اک دیا تھا
مرے پاؤں کہاں الٹے پڑیں گے
مری آنکھوں میں ان کا نقش پا تھا
محبت کی کہانی میں نے لکھی
وگرنہ یہ تو بس اک واقعہ تھا
مرے ہونٹوں سے چپکی جا رہیں تھیں
ان آنکھوں کا انوکھا ذائقہ تھا
ہمارے مسئلے کا یہ تھا باعث
ہمارے ساتھ دل کا مسئلہ تھا
سفر میں آنکھ لگتے کوئی بولا
تمہارا ہم سفر تو دوسرا تھا
غزل
میں دیواروں سے باتیں کر رہا تھا
وقاص عزیز