EN हिंदी
میں دیواروں سے باتیں کر رہا تھا | شیح شیری
main diwaron se baaten kar raha tha

غزل

میں دیواروں سے باتیں کر رہا تھا

وقاص عزیز

;

میں دیواروں سے باتیں کر رہا تھا
مرے پہلو میں جلتا اک دیا تھا

مرے پاؤں کہاں الٹے پڑیں گے
مری آنکھوں میں ان کا نقش پا تھا

محبت کی کہانی میں نے لکھی
وگرنہ یہ تو بس اک واقعہ تھا

مرے ہونٹوں سے چپکی جا رہیں تھیں
ان آنکھوں کا انوکھا ذائقہ تھا

ہمارے مسئلے کا یہ تھا باعث
ہمارے ساتھ دل کا مسئلہ تھا

سفر میں آنکھ لگتے کوئی بولا
تمہارا ہم سفر تو دوسرا تھا