میں اپنے وقت میں اپنی ردا میں رہتا ہوں
اور اپنے خواب کی آب و ہوا میں رہتا ہوں
کبھی زمین کبھی سیرگاہ ماہ و نجوم
کبھی میں عکس نظر آشنا میں رہتا ہوں
سماعتوں پر اترتا ہوں مثل صوت یقیں
دلوں کے واہمۂ برملا میں رہتا ہوں
میں اڑتی گرد ہوں اہل ہنر کے تیشے کی
اور اہل درد کی بھی خاک پا میں رہتا ہوں
میں اک فقیر خدا مست برسر دنیا
جمال یار کی حیرت سرا میں رہتا ہوں

غزل
میں اپنے وقت میں اپنی ردا میں رہتا ہوں
علی اکبر عباس