میں اپنے حال زار کا آئینہ دار ہوں
جیسے کسی غریب کا اجڑا مزار ہوں
کیوں طنز آپ کرتے ہیں میرے گناہ پر
یہ میں نے کب کہا ہے کہ پرہیزگار ہوں
یا رب مری طرح سے کوئی اور بھی ہے کیا
یا صرف ایک میں ہی یہاں سنگسار ہوں
جو دل کی بات تھی وہی لفظوں میں ڈھال دی
دنیا سمجھ رہی ہے کہ تخلیق کار ہوں
سوچا تھا تجھ کو پا کے ملے گا مجھے قرار
تو مل گیا تو اور بھی میں بے قرار ہوں
ناز و نعم سے پال کے جس کو جواں کیا
افسوس آج میں اسی بیٹے پہ بار ہوں

غزل
میں اپنے حال زار کا آئینہ دار ہوں
عمران ساغر