میں عکس گر جلوۂ جانانہ بنا ہوں
خوش ہوں کہ محبت کا جلو خانہ بنا ہوں
دل سوز نہیں اہل چمن آتش گل سے
اے باد صبا میں یوں ہی دیوانہ بنا ہوں
مخفی کوئی دیوار ہے شاید مرے اندر
میں اپنوں میں رہتے ہوئے بیگانہ بنا ہوں
روشن حرم جاں میں ہے اک شمع تمنا
دل پہلے جلایا ہے تو پروانہ بنا ہوں
لازم تھا کہ دنیا کو ہر اک رنگ میں دیکھوں
دیوانہ بنا ہوں کبھی فرزانہ بنا ہوں
کیوں میرا نشیمن ہے سمندر کی تہوں میں
ایسا تو نہیں ہے کہ میں دریا نہ بنا ہوں
شہرت مری راہے تھی جہاں دیدہ وری کی
اس کار گہ شوق میں افسانہ بنا ہوں
غزل
میں عکس گر جلوۂ جانانہ بنا ہوں
سید نواب حیدر نقوی راہی