EN हिंदी
محو رقص وصال تھا کیا تھا | شیح شیری
mahw-e-raqs-e-visal tha kya tha

غزل

محو رقص وصال تھا کیا تھا

نیل احمد

;

محو رقص وصال تھا کیا تھا
وہ سراپا غزال تھا کیا تھا

صبح روشن کسی کے ہونٹوں کا
رنگ کچھ کچھ جو لال تھا کیا تھا

بزم جاں میں بہت تھی خاموشی
جانے اس کا خیال تھا کیا تھا

ایک جلتا ہوا نشیمن تھا
وہ مرے حسب حال تھا کیا کیا تھا

شعریت ڈھل رہی تھی صورت میں
یا وہ رقص جمال تھا کیا تھا

نیلؔ چشم حزیں میں یہ بتلا
تھی وہ وحشت ملال تھا کیا تھا