مہتاب فضا کے آئنے میں
دیکھا تھا خدا کے آئنے میں
تم خواب سے دو قدم نکل کر
چھپ جاؤ دعا کے آئنے میں
گہرائیاں ناپتا رہوں گا
دیکھوں گا خلا کے آئنے میں
اس پیڑ کا ڈر بتا رہا ہے
طوفان ہوا کے آئنے میں
چہرا ہے مگر طلسم جیسا
چھپ جائے ڈرا کے آئنے میں
چل خواب سمیت ڈوب جائیں
پوشاک ہٹا کے آئنے میں
میں کاش ستارے پینٹ کر لوں
افلاک بنا کے آئنے میں
غزل
مہتاب فضا کے آئنے میں
وصاف باسط