محفلوں میں ذکر اس کا جب چھڑا میرے لئے
پوچھتا ہر ایک سے دل کیا کہا میرے لیے
کیا مراٹھی اور اردو زیست کے میزان میں
ایک گھر پانی ہے تو دوجے ہوا میرے لئے
جب کبھی آواز دی تو نے مجھے تو یہ لگا
دیر کی ہو گھنٹیاں تیری صدا میرے لئے
صفحۂ ہستی پہ لکھا بے خودی میں ایک نام
سانس لینے کا سبب وہ بن گیا میرے لئے
جب کہا اس نے کہ دو ہے جسم اپنے ایک جان
یہ پرانا کھیل پر کھیلا نیا میرے لئے

غزل
محفلوں میں ذکر اس کا جب چھڑا میرے لئے
مونیکا سنگھ