EN हिंदी
مہک رہا ہے تصور میں خواب کی صورت | شیح شیری
mahak raha hai tasawwur mein KHwab ki surat

غزل

مہک رہا ہے تصور میں خواب کی صورت

عبد الوہاب سخن

;

مہک رہا ہے تصور میں خواب کی صورت
کھلا کھلا سا وہ چہرہ گلاب کی صورت

سوال اس سے عجب میری خامشی نے کیا
ہنسی لبوں پہ تھی اس کے جواب کی صورت

کتاب دل کا مری ایک باب ہو تم بھی
تمہیں بھی پڑھتا ہوں میں اک نصاب کی صورت

پکارا جب بھی مجھے تم نے دشت امکاں سے
کوئی امید سی ابھری سراب کی صورت

یہ اس کے قرب کی پاداش میں سخنؔ ہم کو
نصیب ہجر ہوا ہے عذاب کی صورت