مہک رہا ہے تصور میں خواب کی صورت
کھلا کھلا سا وہ چہرہ گلاب کی صورت
سوال اس سے عجب میری خامشی نے کیا
ہنسی لبوں پہ تھی اس کے جواب کی صورت
کتاب دل کا مری ایک باب ہو تم بھی
تمہیں بھی پڑھتا ہوں میں اک نصاب کی صورت
پکارا جب بھی مجھے تم نے دشت امکاں سے
کوئی امید سی ابھری سراب کی صورت
یہ اس کے قرب کی پاداش میں سخنؔ ہم کو
نصیب ہجر ہوا ہے عذاب کی صورت
غزل
مہک رہا ہے تصور میں خواب کی صورت
عبد الوہاب سخن