مہک کلیوں کی پھولوں کی ہنسی اچھی نہیں لگتی
تمہارے بن ہمیں یہ زندگی اچھی نہیں لگتی
بھلے مل جائے دولت اور شہرت ہم کو دنیا میں
مگر دل کو محبت کی کمی اچھی نہیں لگتی
ذرا سی ٹھیس لگنے سے چھلک پڑتے ہیں کیوں آنسو
ہمیشہ آنکھ میں اتنی نمی اچھی نہیں لگتی
محبت کے سفر میں رت بھی آتی ہے جدائی کی
ہمیں اس وقت کوئی بھی خوشی اچھی نہیں لگتی
کبھی تو ابر بن کر جھوم کر نکلو کہیں برسو
کہ ہر موسم میں یہ سنجیدگی اچھی نہیں لگتی

غزل
مہک کلیوں کی پھولوں کی ہنسی اچھی نہیں لگتی
دیومنی پانڈے