EN हिंदी
مایوس ہو کے بزم سے تیری نکل کے ہم | شیح شیری
mayus ho ke bazm se teri nikal ke hum

غزل

مایوس ہو کے بزم سے تیری نکل کے ہم

مجید میمن

;

مایوس ہو کے بزم سے تیری نکل کے ہم
شدت سے منتظر ہیں پیام اجل کے ہم

توبہ تو کی تھی ہم نے کسی کے سجھاؤ پر
پی لیں گے آج توبہ ارادہ بدل کے ہم

تب شعلۂ وفا کی ترے روشنی ہوئی
جب خاک ہو چکے تری فرقت میں جل کے ہم

مسجد میں تھے تو واعظ و ملا کے بیچ تھے
پہنچے جو میکدے میں تو ساغر میں چھلکے ہم

پھرتے ہیں زخم دل لئے صحراؤں میں مجیدؔ
کیا خواب دیکھتے تھے حسیں اک محل کے ہم