مانگنا خواہش دیدار سے آگے کیا ہے
کبھی دیکھا نہیں دیوار سے آگے کیا ہے
رات بھر خوف سے جاگی ہوئی بستی کے مکیں
تو بتا آخری کردار سے آگے کیا ہے
کس لئے اس سے نکلنے کی دعائیں مانگوں
مجھ کو معلوم ہے منجدھار سے آگے کیا ہے
کچھ بتاؤ تو سہی سولی پہ لٹکے ہوئے شخص
آخر اس عشق کی بیگار سے آگے کیا ہے
غزل
مانگنا خواہش دیدار سے آگے کیا ہے
ازلان شاہ