مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا
لیکن ڈھونڈھنے والا بھی ڈھونڈے گا اور پائے گا
کیا ہوتا ہے محبت میں یہ مجھ کو معلوم نہیں
جس نے آگ لگائی ہے وہی آگ بجھائے گا
میں تو نام کا مالی ہوں پھولوں کا رکھوالا ہوں
جس نے بیل لگائی ہے خود پروان چڑھائے گا
جس نے خزاں کو بھیجا ہے اس کے پاس بہار بھی ہے
جس نے باغ اجاڑا ہے وہ خود پھول کھلائے گا
افسرؔ میرے کانوں میں جیسے کوئی یہ کہتا ہے
وہ سرکار ہماری ہے بے مانگے بھی پائے گا

غزل
مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا
حامد اللہ افسر