EN हिंदी
مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا | شیح شیری
mana wo chhupne wala har dil mein chhup jaega

غزل

مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا

حامد اللہ افسر

;

مانا وہ چھپنے والا ہر دل میں چھپ جائے گا
لیکن ڈھونڈھنے والا بھی ڈھونڈے گا اور پائے گا

کیا ہوتا ہے محبت میں یہ مجھ کو معلوم نہیں
جس نے آگ لگائی ہے وہی آگ بجھائے گا

میں تو نام کا مالی ہوں پھولوں کا رکھوالا ہوں
جس نے بیل لگائی ہے خود پروان چڑھائے گا

جس نے خزاں کو بھیجا ہے اس کے پاس بہار بھی ہے
جس نے باغ اجاڑا ہے وہ خود پھول کھلائے گا

افسرؔ میرے کانوں میں جیسے کوئی یہ کہتا ہے
وہ سرکار ہماری ہے بے مانگے بھی پائے گا