مان موسم کا کہا چھائی گھٹا جام اٹھا
آگ سے آگ بجھا پھول کھلا جام اٹھا
پی مرے یار تجھے اپنی قسم دیتا ہوں
بھول جا شکوہ گلہ ہاتھ ملا جام اٹھا
ہاتھ میں چاند جہاں آیا مقدر چمکا
سب بدل جائے گا قسمت کا لکھا جام اٹھا
ایک پل بھی کبھی ہو جاتا ہے صدیوں جیسا
دیر کیا کرنا یہاں ہاتھ بڑھا جام اٹھا
پیار ہی پیار ہے سب لوگ برابر ہیں یہاں
مے کدہ میں کوئی چھوٹا نہ بڑا جام اٹھا
غزل
مان موسم کا کہا چھائی گھٹا جام اٹھا
بشیر بدر