مائل جو آج کل نگہ نیم باز ہے
وہ دل ٹٹولتے ہیں کہ کتنا گداز ہے
تاریکیوں میں وقت کی رفتار کھو گئی
یہ شام غم ہے یا تری زلف دراز ہے
توڑے ہزار جام شرابوں میں ڈوب کر
ملتا نہیں جو ان کی نگاہوں میں راز ہے
اب وہ ستم کریں کہ کرم ہم کو کیا غرض
دل ان کو دے کے عشق بہت بے نیاز ہے
تم ننگ جان کر اسے چاہو تو بھول جاؤ
ہم کو تو اب بھی اپنی محبت پہ ناز ہے

غزل
مائل جو آج کل نگہ نیم باز ہے
مشتاق نقوی