مائل صحبت اغیار تو ہم ہیں تم کون
کیوں برا مان گئے یار تو ہم ہیں تم کون
کیوں رہائی کی دعا کرتے ہو تم حضرت دل
ان کی زلفوں میں گرفتار تو ہم ہیں تم کون
زاہدو حشر کے دن تم کو خدا کیوں بخشے
واجب الرحم گنہ گار تو ہم ہیں تم کون
ان کی آنکھوں سے مرے سوگ میں آنسو جو گرے
زلف بولی کہ عزا دار تو ہم ہیں تم کون
دل مضطرؔ کی وفاؤں سے تمہیں کیا مطلب
اس کی ہر چیز کے مختار تو ہم ہیں تم کون
غزل
مائل صحبت اغیار تو ہم ہیں تم کون
مضطر خیرآبادی