EN हिंदी
لو ہو صبا ہو یا پروائی سب کے ساتھ چلو | شیح شیری
lu ho saba ho ya purwai sab ke sath chalo

غزل

لو ہو صبا ہو یا پروائی سب کے ساتھ چلو

حبیب فخری

;

لو ہو صبا ہو یا پروائی سب کے ساتھ چلو
سب ہیں صید رہ تنہائی سب کے ساتھ چلو

مار آستیں ہر ہر دوست ہو یا پھر ایسے نصیب
ہاتھ میں ہو وہ دست حنائی سب کے ساتھ چلو

سر ہوا اونچا قلب کشادہ کیا کم ہے یہ عطا
سنگ ملیں یا تمغے طلائی سب کے ساتھ چلو

ہر ہر سانس ہوا امرت رس میں یا ڈوبی بس میں
وصل ہو یا آشوب جدائی سب کے ساتھ چلو

راہ شوق میں جانے کون کہاں تھک کر رہ جائے
فرزانے ہوں یا سودائی سب کے ساتھ چلو