لو ہو صبا ہو یا پروائی سب کے ساتھ چلو
سب ہیں صید رہ تنہائی سب کے ساتھ چلو
مار آستیں ہر ہر دوست ہو یا پھر ایسے نصیب
ہاتھ میں ہو وہ دست حنائی سب کے ساتھ چلو
سر ہوا اونچا قلب کشادہ کیا کم ہے یہ عطا
سنگ ملیں یا تمغے طلائی سب کے ساتھ چلو
ہر ہر سانس ہوا امرت رس میں یا ڈوبی بس میں
وصل ہو یا آشوب جدائی سب کے ساتھ چلو
راہ شوق میں جانے کون کہاں تھک کر رہ جائے
فرزانے ہوں یا سودائی سب کے ساتھ چلو

غزل
لو ہو صبا ہو یا پروائی سب کے ساتھ چلو
حبیب فخری