لطف کی ان سے التجا نہ کریں
ہم نے ایسا کبھی کیا نہ کریں
مل رہے گا جو ان سے ملنا ہے
لب کو شرمندۂ دعا نہ کریں
صبر مشکل ہے آرزو بے کار
کیا کریں عاشقی میں کیا نہ کریں
مسلک عشق میں ہے فکر حرام
دل کو تدبیرآشنا نہ کریں
بھول ہی جائیں ہم کو یہ تو نہ ہو
لوگ میرے لیے دعا نہ کریں
مرضئ یار کے خلاف نہ ہو
کون کہتا ہے وہ جفا نہ کریں
شوق ان کا سو مٹ چکا حسرتؔ
کیا کریں ہم اگر وفا نہ کریں
غزل
لطف کی ان سے التجا نہ کریں
حسرتؔ موہانی