لٹ جائے گی حیات نہ تھی یہ خبر مجھے
رونا پڑے گا ہجر میں شام و سحر مجھے
اٹھتا ہوں بار بار کلیجے کو تھام کر
دل میں چبھو رہا ہے کوئی نیشتر مجھے
دنیا میں آنسوؤں کی بسا کر چلی گئیں
اچھا دیا وفاؤں کا میری ثمر مجھے
بس اے جنون شوق بہت نام پا چکا
للہ اور دہر میں رسوا نہ کر مجھے
جلوے سمیٹ کے دیدۂ حیراں میں رہ نہ جائیں
الطاف بے پناہ سے دیکھا نہ کر مجھے
عشق و جنوں میں زیست کو برباد کر چکا
کہتے ہیں لوگ مظہرؔ آشفتہ سر مجھے
غزل
لٹ جائے گی حیات نہ تھی یہ خبر مجھے
سید مظہر گیلانی