EN हिंदी
لوگ سارے بھلے نہیں ہوتے | شیح شیری
log sare bhale nahin hote

غزل

لوگ سارے بھلے نہیں ہوتے

چترانش کھرے

;

لوگ سارے بھلے نہیں ہوتے
ہاں مگر سب برے نہیں ہوتے

مدتوں دیکھ بھال ہے لازم
پیڑ یوں ہی کھڑے نہیں ہوتے

وہ پتنگوں کا پیار کیا جانے
جن کے گھر میں دیئے نہیں ہوتے

عشق چھپ کر کوئی بھلے کر لے
راز ان کے چھپے نہیں ہوتے

خواب ان کو حسین لگتا ہے
نیند سے جو جگے نہیں ہوتے

پھول سمجھا نہ ہوتا شعلوں کو
ہاتھ میرے جلے نہیں ہوتے

پیار چھوتا نہیں اگر دل کو
شعر ہم نے کہے نہیں ہوتے