EN हिंदी
لو شروع نفرت ہوئی | شیح شیری
lo shurua nafrat hui

غزل

لو شروع نفرت ہوئی

رمیش کنول

;

لو شروع نفرت ہوئی
خیریت رخصت ہوئی

بند دروازے ہوئے
برہنہ وحشت ہوئی

ایک لمحے کی خطا
صدیوں کی شامت ہوئی

ذہن کی دیوار پر
مفلسی کی چھت ہوئی

عطر کے بازار میں
پھولوں کی شہرت ہوئی

تم نصیبوں سے ملے
زندگی جنت ہوئی

چلنا ٹریفک جام میں
اب کنولؔ عادت ہوئی