EN हिंदी
لو نہ ہنس ہنس کے تم اغیار سے گل دستوں سے | شیح شیری
lo na hans hans ke tum aghyar se gul-daston se

غزل

لو نہ ہنس ہنس کے تم اغیار سے گل دستوں سے

نظیر اکبرآبادی

;

لو نہ ہنس ہنس کے تم اغیار سے گل دستوں سے
اتنی ضد بھی نہ رکھو اپنے جگر خستوں سے

فندقیں بزم میں دیکھ اس کے سر انگشتوں سے
رشتۂ ربط نے لی راہ کف دستوں سے

روبرو ہووے جو چشمان بتاں سے اے دل
ڈرتے رہنا ہی مناسب ہے سیہ مستوں سے

دست صیاد سے چھوٹے تو اچھل پے در پے
ورنہ کیا فائدہ اے آہوے دل جستوں سے

پیش جاتی نہیں ہرگز کوئی تدبیر نظیرؔ
کام جب آن کے پڑتا ہے زبردستوں سے