EN हिंदी
لپٹ رہی ہیں جو تجھ سے دعائیں میری ہیں | شیح شیری
lipaT rahi hain jo tujhse duaen meri hain

غزل

لپٹ رہی ہیں جو تجھ سے دعائیں میری ہیں

غیاث انجم

;

لپٹ رہی ہیں جو تجھ سے دعائیں میری ہیں
ہوا کا شور نہیں ہے صدائیں میری ہیں

کسی بھی راہ سے تم آ سکو تو آ جانا
کہ شہر میرا ہے ساری دشائیں میری ہیں

اڑا رہے ہو یہاں جن کی دھجیاں تم بھی
یہ جان لو کہ وہ ساری ردائیں میری ہیں

مجھے تو گاؤں کی مٹی ہے جان سے بھی عزیز
وہاں کی گلیوں میں کیا کیا ادائیں میری ہیں

تمہیں تو چاندنی بن کر فضا میں گھلنا ہے
شب سیاہ کی ساری بلائیں میری ہیں

پہن کے جس کو ہیں اغیار سرخ رو انجمؔ
وہ سادگی سے مزین قبائیں میری ہیں