لکھا جو وصف دہن غیب سے ندا آئی
عدم کا قصد کیا تیرے دل میں کیا آئی
جو نخل بند ازل کا ہوا چمن میں خیال
نظر گلوں میں عجب شان کبریا آئی
غریق بحر محبت کی لی خبر نہ کبھی
خدا سے شرم نہ کچھ تجھ کو ناخدا آئی
غزل
لکھا جو وصف دہن غیب سے ندا آئی
نہال لکھنوی