لرزاں ترساں منظر چپ
آرمیدہ گھر گھر چپ
یہ کیسی ہے راہ بری
راہی چپ تو رہبر چپ
گوپی چندر ڈوب گیا
سہما ہرا سمندر چپ
دشمن ایماں پیش نظر
اندر ہلچل باہر چپ
نقالی پر نازاں تھا
شاعر دیکھ کے بندر چپ
رات میں کیا کیا عیش ہوئے
تنہا میں تھا بستر چپ
ہلکی پھلکی ایک غزل
محفل برہم یاورؔ چپ

غزل
لرزاں ترساں منظر چپ
یعقوب یاور