EN हिंदी
لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار | شیح شیری
lamhon ka pathraw hai mujh par sadiyon ki yalghaar

غزل

لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار

شبنم رومانی

;

لمحوں کا پتھراؤ ہے مجھ پر صدیوں کی یلغار
میں گھر جلتا چھوڑ آیا ہوں دریا کے اس پار

کس کی روح تعاقب میں ہے سائے کے مانند
آتی ہے نزدیک سے اکثر خوشبو کی جھنکار

تیرے سامنے بیٹھا ہوں آنکھوں میں اشک لیے
میرے تیرے بیچ ہو جیسے شیشے کی دیوار

میرے باہر اتنی ہی مربوط ہے بے ربطی
میرے اندر کی دنیا ہے جتنی پر اسرار

بند آنکھوں میں کانپ رہے ہیں جگنو جگنو خواب
سر پر جھول رہی ہے کیسی نادیدہ تلوار