لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات
قطرہ قطرہ زہر ٹپکاتی ہے رات
مسکرا کر ساتھ ہو لیتا ہے دن
جب بھی تنہا چھوڑ کر جاتی ہے رات
تیری قربت کی ملائم دھوپ کو
ساتھ بستر پر بھی لے آتی ہے رات
قبل اس کے لوٹ کر آؤں میں گھر
جسم سے اس کے لپٹ جاتی ہے رات
دن کھڑا ہے ہاتھ میں خنجر لئے
جاتے جاتے یہ بتا جاتی ہے رات
غزل
لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات
یوسف تقی