EN हिंदी
لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات | شیح شیری
lamha lamha phailti jati hai raat

غزل

لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات

یوسف تقی

;

لمحہ لمحہ پھیلتی جاتی ہے رات
قطرہ قطرہ زہر ٹپکاتی ہے رات

مسکرا کر ساتھ ہو لیتا ہے دن
جب بھی تنہا چھوڑ کر جاتی ہے رات

تیری قربت کی ملائم دھوپ کو
ساتھ بستر پر بھی لے آتی ہے رات

قبل اس کے لوٹ کر آؤں میں گھر
جسم سے اس کے لپٹ جاتی ہے رات

دن کھڑا ہے ہاتھ میں خنجر لئے
جاتے جاتے یہ بتا جاتی ہے رات