EN हिंदी
لمحہ لمحہ کہہ رہی ہیں کچھ فضائیں آگ کی | شیح شیری
lamha lamha kah rahi hain kuchh fazaen aag ki

غزل

لمحہ لمحہ کہہ رہی ہیں کچھ فضائیں آگ کی

احمد ہمدانی

;

لمحہ لمحہ کہہ رہی ہیں کچھ فضائیں آگ کی
ذرہ ذرہ آ رہی ہیں کیا صدائیں آگ کی

خشک پیڑوں کے لبوں پر کیا دعائیں ہیں سنو
چھا رہی ہیں ہر طرف دیکھو گھٹائیں آگ کی

کوچہ و بازار بھی دیوار و در بھی آگ ہیں
اک اشارہ سا ہے فصلیں لہلہائیں آگ کی

آگ کی لہریں ہیں یا لوگوں کی سانسیں ہیں یہاں
دیکھنا یہ بستیاں اب بن نہ جائیں آگ کی

جسم تو کب کا جلا اب روح تک جاتی ہے آنچ
چل رہی ہیں تیز کیسی یہ ہوائیں آگ کی

اڑ رہا ہے اک بگولا آگ برساتا ہوا
کھیتیاں سب نذر لوگو ہو نہ جائیں آگ کی