لمحہ لمحہ اک نئی تفسیر ہے
زندگی کیسی تری تصویر ہے
دیکھے دیتی ہے کیا اب یہ صدی
ہر کسی کے ہاتھ میں شمشیر ہے
آپ میرے سامنے بیٹھے ہیں یہ
خواب ہے یا خواب کی تعبیر ہے
آئنے پر گفتگو مت کیجیے
آئنہ ناقابل تسخیر ہے
ٹوٹنا گرنا بکھرنا ایک دن
ہر عمارت کی یہی تقدیر ہے

غزل
لمحہ لمحہ اک نئی تفسیر ہے
نور العین قیصر قاسمی