EN हिंदी
لکڑہارے تمہارے کھیل اب اچھے نہیں لگتے | شیح شیری
lakaDhaare tumhaare khel ab achchhe nahin lagte

غزل

لکڑہارے تمہارے کھیل اب اچھے نہیں لگتے

شمیم حنفی

;

لکڑہارے تمہارے کھیل اب اچھے نہیں لگتے
ہمیں تو یہ تماشے سب کے سب اچھے نہیں لگتے

اجالے میں ہمیں سورج بہت اچھا نہیں لگتا
ستارے بھی سر دامان شب اچھے نہیں لگتے

تو یہ ہوتا ہے ہم گھر سے نکلنا چھوڑ دیتے ہیں
کبھی اپنی گلی کے لوگ جب اچھے نہیں لگتے

یہ کہہ دینا کہ ان سے کچھ گلہ شکوہ نہیں ہم کو
مگر کچھ لوگ یوں ہی بے سبب اچھے نہیں لگتے

نہ راس آئے گی جینے کی ادا شاید کبھی ہم کو
کبھی جینا کبھی جینے کے ڈھب اچھے نہیں لگتے