EN हिंदी
لیلیٰ سر بہ گریباں ہے مجنوں سا عاشق زار کہاں | شیح شیری
laila sar-ba-gareban hai majnun sa aashiq-e-zar kahan

غزل

لیلیٰ سر بہ گریباں ہے مجنوں سا عاشق زار کہاں

افضل پرویز

;

لیلیٰ سر بہ گریباں ہے مجنوں سا عاشق زار کہاں
ہیر دہائی دیتی ہے رانجھے سا یار غار کہاں

اپنا خون جگر پیتے ہیں تجھ کو دعائیں دیتے ہیں
تیرے میخانے میں ساقی ہم سا بادہ خوار کہاں

ہجر کا ظلم ہماری قسمت وصل کی دولت غیر کا مال
زخم کسے اور مرہم کس کو درد کہاں ہے قرار کہاں

ہجر کا ظلم ہماری قسمت وصل کی دولت غیر کا مال
زخم کسے اور مرہم کس کو درد کہاں ہے قرار کہاں

پیر مغاں کیا کم تھا محتسبوں کا بھی اب دخل ہوا
مینا پر کیا گزرے گی سر پھوڑیں گے مے خوار کہاں

سنتے ہیں کہ چمن مہکے بلبل چہکے بن لہکے ہیں
اپنے نشیمن تک جو نہ پہنچی ایسی بہار بہار کہاں

کنج محن ہے دار و رسن ہے ظلمت ہے تنہائی ہے
کون سی جا ہے ہم سفرو لے آئی تلاش یار کہاں

گل چینوں کو آج چمن بندی کا دعویٰ ہے پرویزؔ
اب دیکھیں لٹ کر بکتا ہے کلی کلی کا سنگھار کہاں