EN हिंदी
لیلیٰ کا اگر مجھ کو کردار ملا ہوتا | شیح شیری
laila ka agar mujhko kirdar mila hota

غزل

لیلیٰ کا اگر مجھ کو کردار ملا ہوتا

سیما شرما میرٹھی

;

لیلیٰ کا اگر مجھ کو کردار ملا ہوتا
مجنوں سا کہانی کو آدھار ملا ہوتا

صحرا میں نکل جاتا دریا بھی سرابوں سے
گر کلپنا کو میری آکار ملا ہوتا

پل بھر کی محبت میں جاں تک بھی میں دے دیتی
افسوس نہیں ہوتا گر پیار ملا ہوتا

ہوتی نہ مہابھارت یا کوئی بغاوت پھر
حق دار کو جو اس کا ادھیکار ملا ہوتا

عیاش امیروں کے لڑکے نہ بگڑتے گر
عورت کو نہ پھر کوئی بازار ملا ہوتا

بھوکے نہ بھٹکتے پھر دن رات پرندے یہ
جو ان کو شجر کوئی پھل دار ملا ہوتا

میں نورجہاں ہوتی اس سلطنت کی سیماؔ
گر مجھ کو جہانگیری دربار ملا ہوتا