EN हिंदी
لہو نہ ہو تو قلم ترجماں نہیں ہوتا | شیح شیری
lahu na ho to qalam tarjuman nahin hota

غزل

لہو نہ ہو تو قلم ترجماں نہیں ہوتا

وسیم بریلوی

;

لہو نہ ہو تو قلم ترجماں نہیں ہوتا
ہمارے دور میں آنسو زباں نہیں ہوتا

جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا
کسی چراغ کا اپنا مکاں نہیں ہوتا

یہ کس مقام پہ لائی ہے میری تنہائی
کہ مجھ سے آج کوئی بد گماں نہیں ہوتا

بس اک نگاہ مری راہ دیکھتی ہوتی
یہ سارا شہر مرا میزباں نہیں ہوتا

ترا خیال نہ ہوتا تو کون سمجھاتا
زمیں نہ ہو تو کوئی آسماں نہیں ہوتا

میں اس کو بھول گیا ہوں یہ کون مانے گا
کسی چراغ کے بس میں دھواں نہیں ہوتا

وسیمؔ صدیوں کی آنکھوں سے دیکھیے مجھ کو
وہ لفظ ہوں جو کبھی داستاں نہیں ہوتا